امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ ایف میکنزی نے خبردار کیا ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میںطالبان کے خلاف فضائی حملے کر سکتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھایف میکنزی نے کہا ہے کہ طالبان کے حملوں اور پیش قدمی کے تناظر میں کابل حکومت کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
فضائی حملوں سے طالبان کے خلاف حکومت کی مدد کریں گے۔پریس کانفرنس میں جنرل میکنزی نے مزید بتایا کہ امریکی فضائیہ نےچند روز میں طالبان پر حملے شروع کر رکھے ہیں اور اگر طالبان نے اپنی پُرتشدد کارروائیاں ترک نہ کیں تو یہ فضائی حملے مستقبل میںبھی جاری رہیں گے۔
اس موقع پر جنرل میکنزی سے پوچھا گیا کہ کیا طالبان کے خلاف فضائی کارروائی افغانستان میں امریکی فوجیمشن ختم ہونے کے بعد بھی جاری رہے گی تو امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے جواب دینے سے گریز کیا۔
امریکی محکمہ دفاع کے ادارے پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے مزید حملوں کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ 23 جولائی کو افغانستانکے کئی مقامات پر طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں تاہم انھوں نے تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا تھا۔
امریکی فضائیحملوں کے حوالے سے افغان وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ 23 جولائی کو افغان فورسز کی فضائی کارروائی میں 17 طالبان جنگجو مارےگئے جب کہ ایک روز قبل کی گئی کارروائی میں 10 طالبان ہلاک ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا 11 ستمبر تک مکمل ہوجائے گا جب کہ 31 اگست فوجی مشن کے خاتمے کی تاریخ رکھی گئی ہے تاہم اس سے قبل ہی طالبان نے 85 فیصد علاقوں پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔