برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈومینک راب کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر بدعنوانی روکنے کے لیے برطانیہ نے 5 افراد پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ پابندیوں کا شکار ہونے والے افراد کا تعلق اکواٹوریل گنیا، زمبابوے، وینزویلا اور عراق سے ہے۔
برطانیہ کی جانب سے جن 5 افراد پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں سے ایک نے محلات، پرائیویٹ جیٹس اور مائیکل جیکسن کے دستانوں پر 2 لاکھ 75 ہزار ڈالر اڑائے تھے۔
برطانیہ کی جانب سے ان افراد کے اثاثے منجمد کرنے کے علاوہ ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ افراد برطانیہ کے بینکوں کے ذریعے نا تو کرنسی بھیج سکتے ہیں اور نہ ہی رقم منگوا سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے برطانیہ کے انسداد بدعنوانی قوانین کے تحت مزید پابندیوں کا اعلان کیا ہے انسداد بدعنوانی کی عالمی پابندیوں کا یہ دوسرا مجموعہ ان کرپٹ افراد کو نشانہ بناتا ہے جنہوں نے اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذریعے اپنی جیبیں بھر رکھی ہیں، یہ لوگ اس چوری کی مدد سے اپنے ممالک کو غیرمعمولی نقصان پہنچا رہے ہیں۔
Today the UK will take action against individuals involved in serious corruption around the world.
Our message is clear: corrupt individuals and their enablers are not welcome in the UK. pic.twitter.com/2BGXbY6avs
— Foreign, Commonwealth & Development Office (@FCDOGovUK) July 22, 2021
برطانوی حکومت کی جانب سے پابندیوں کے شکار ان افراد میں ٹیوڈورو اوبیانگ مینگو جو کہ استوائی گیانا کے نائب صدر اور موجودہ صدر کے بیٹے ہیں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری فنڈز کو ذاتی مفاد کیلئے اپنے بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کیا، انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رشوت طلب کی اور پیرس میں 100 ملین ڈالر کا ولا اور 38 ملین ڈالر کا پرائیویٹ جہاز خریدا جو کہ ان کے اثاثوں سے میل نہیں رکھتا۔
اس کے بعد زمبابوے سے تعلق رکھنے والے کڈکواشی رجیمنڈ ٹیگ وری کی کمپنی سکونڈا ہولڈنگز نے اپنے اثاثے اپنی اصل قیمت سے 10 گنا زیادہ بڑھا لیے ہیں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے زمبابوے کے غریب لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کیلئے مختص کردہ فنڈز میں خورد برد کی۔
یہاں تک کے ان کے اقدامات سے زمبابوے کی کرنسی کے اتاڑ چڑھاؤ میں بھی فرق دیکھنے میں آیا۔
وینزویلا کے الیکس نین صاب مورین اور الوارو اینریک پلڈو ورگاس پر ان کے ملک میں الزام تھا کہ انہوں نے ملک کی غریب عوام کو سستی اشیا کی فراہمی اور رہائش کیلئے مختص فنڈز کیلئے ملنے والے ٹھیکوں میں بدعنوانی کے ذریعے کروڑوں ڈالر غائب کیے اور ملک کو نقصان پہنچایا۔
اور آخر پر عراق کے صوبہ نینواہ کے گورنر کی حیثیت سے اپنے کردار میں سنگین بدعنوانی میں ملوث نوفل حمادی السلطان ہیں جنہوں نے سنگین بدعنوانی کے ذریعے تعمیر نو اور عام شہریوں کو مدد فراہم کرنے کے لئے عوامی فنڈز کو ناجائز استعمال کیا ، اور غیر قانونی طور پر معاہدوں اور دیگر سرکاری املاک سے ذاتی نوعیت کا فائدہ اٹھایا۔ السلطان اس وقت بدعنوانی کے جرائم میں عراق میں مشترکہ طور پر پانچ سال قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔ ان پر فرضی عوامی کاموں کے ذریعے پانچ ارب عراقی دینار (تقریبا (25 لاکھ ڈالر) ضائع کرنے کا الزام ہے۔
اس قانون کے بعد امید پیدا ہوئی ہے کہ اب برطانیہ اپنے ملک میں موجود پاکستان کے سابق حکمرانوں کے خلاف بھی کارروائی کرے گا جنہوں نے یہاں ٹیکس چوری کیا اور بیرون ملک میں وہ اثاثے بنائے جو ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے اور پاکستانی عدالتوں نے ان پر یہ جرائم کے ثبوت کے طور پر انہیں سزائیں دے رکھی ہیں۔