ملک کے معروف مصنف، مزاح نگار، ادیب، شاعر اور دانشور انور مقصود نے اسد عمر کو بہترین اداکار اور شیخ رشید کو بہترین کامیڈین قرار دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے میزبان وسیم بادامی نے گزشتہ روز اپنے پروگرام ’’الیون آور‘‘ کی چند مختصر جھلکیاں سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ وسیم بادامی کے شو میں انور مقصود اور ان کے بیٹے بلال مقصود بطور مہمان شریک تھے۔ جہاں انہوں نے میزبان کے ساتھ خوب گپ شپ کی۔
میزبان نے انور مقصود سے پوچھا آپ کے خیال میں پاکستان کا بہترین ڈراما نگار کون ہے؟ انور مقصود نے جواب دیا جس نے خواب دیکھا تھا ’’علامہ اقبال‘‘۔ بلال مقصود نے جواب دیا میں ڈراما نگار کے بارے میں نہیں بلکہ بہترین ہدایت کار کے بارے میں بتانا چاہوں گا اور میرے نزدیک ساحرہ کاظمی بہترین ہدایت کارہ ہیں۔
میزبان وسیم بادامی نے دونوں سے سوال پوچھا آپ کے نزدیک بہترین کامیڈین کون ہے بلال مقصود نے کہا مجھے عمر شریف بہت پسند ہیں۔ جب کہ انور مقصود نے اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے نزدیک بہترین کامیڈین شیخ رشید ہیں۔ جب کہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کو انہوں نے بہترین اداکار قرار دیا۔
ان کے بیٹے بلال مقصود نے کہا کہ انہیں اداکار نعمان اعجاز بہت پسند ہیں۔ میزبان نے انور مقصودسے پوچھا کہ آپ کے نزدیک بہترین شاعر کون ہیں تو انہوں نے کہا فیض صاحب۔ وسیم بادامی نے بلال مقصود سے سوال کیا آپ کے خیال میں عصر حاضر کا اچھا گلوکار کون ہے تو انہوں نے عاصم اظہر کا نام لیا۔ جب یہی سوال انور مقصود صاحب سے کیا گیا تو انہوں نے گلوکارہ نصیبو لال کا نام لیا اور کہا جنہوں نے پی ایس ایل کا گانا گایا ہے۔
میزبان وسیم بادامی نے بلال مقصود سے پوچھا کیا آپ ڈرامے دیکھتے ہیں جس پر انہوں نے منع کیا اور اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ میرے پاس وقت نہیں ہے اور نہ ہی شوق ہے۔ بلال کی بات پر انور مقصود صاحب نے برجستہ کہا یہ عامر لیاقت کا شو دیکھتا ہے۔ جس پر میزبان وسیم بادامی ہنس پڑے اور پوچھا کون سا والا شو دیکھتے ہیں رمضان والا یا گیم شو؟
بلال مقصود نے میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا جس میں انہوں نے ناگن ڈانس کیا تھا وہ والا شو دیکھا تھا۔ وسیم بادامی نے پوچھا تو پھر آپ کو عامر لیاقت کی پرفارمنس پسند آئی؟ بلال مقصود نے جواب دیا بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں کہ آپ نہ چاہتے ہوئے بھی دیکھتے ہیں اور دل ہی دل میں سوچتے ہیں میں یہ کیوں دیکھ رہاہوں۔
میزبان وسیم بادامی نے انور مقصود صاحب سے کہا اگر آپ کو خلیل الرحمان قمر کو ایک مشورہ دینا ہو تو کیا دیں گے؟ اس سوال کے جواب میں انور مقصود نے کہا بھائی صاحب بہت اچھا لکھتے ہیں لیکن تھوڑے بپھرے ہوئے ہیں۔ انور مقصود نے طنزیہ کہا وہ واحد لکھنے والے ہیں جو پیدا ہوتے ہی باپ سے لڑ پڑے ہوں گے۔
انہوں نے خلیل الرحمان قمر کو مشورہ دیتے ہوئے کہا تھوڑا غصہ کم کیا کریں اور جہاں خواتین بیٹھی ہوں وہاں تو بالکل غصے کا اظہار نہ کریں۔ بلال مقصود نے خلیل الرحمان قمر کے بارے میں کہا میرے خیال سے جس فحاشی کی وہ بات کرتے ہیں اس سے زیادہ ان کا غصہ فحش ہوتا ہے۔
میزبان نے انور مقصود سے کہا اگر آپ سے فلم لکھنے کے لیے کہا جائے تو کیا آپ لکھیں گے؟ اس سوال کے جواب میں بلال مقصود نے کہا ان کے والد کو بہت لوگ کہتے ہیں فلم لکھنے کے لیے لیکن یہ نہیں لکھتے۔ انور مقصود صاحب نے کہا میں فلمیں اس لیے نہیں لکھتا کیونکہ میں آئٹم نمبر نہیں لکھ سکتا اور آئٹم نمبر کے بغیر فلم ہٹ ہی نہیں ہوسکتی۔
انور مقصود کی اس بات پر ان کے بیٹے نے کہا آئٹم نمبر کوئی اور لکھ دے گا جس پر انور مقصود نے کہا پھر میرانام کہاں ہوگا فلم میں۔ جس پر ان کے بیٹے نے برجستہ کہا ایسا کریں اپنا فلمی نام کچھ اور کرلیں۔ انور مقصود نے کہا میں فلمیں لکھوں گا لیکن ابھی وقت نہیں ہے ابھی تھوڑا ماحول بدلے ابھی جو فلموں کا ماحول ہے وہ مزے کا نہیں ہے۔
انور مقصود نے مزید کہا میں خود کو مجرم سمجھتا ہوں کیونکہ مجھے زندگی میں جو کرنا چاہئے تھا میں نے وہ نہیں کیا۔ میں نے 60 برس صرف لوگوں کو ہنسایا۔ مجھے بچوں کو تعلیم دینی چاہئے تھی کیونکہ اس سے تبدیلی آتی اور یہ میں نے نہیں کیا۔