کراچی کی یونیورسٹی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بھینس پر فائرنگ کرنے کے واقعے میں سیکیورٹی گارڈ سمیت 9افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
ڈی آئی جی ايسٹ کے نوٹس پر سچل پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی جبکہ فوٹيج کی مدد سے مزيد افراد کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کے مطابق زیر حراست افراد سے ایک رائفل بھی قبضے میں لی گئی ہے جبکہ مزید افراد کی تلاش جاری ہے۔
کراچی اسکیم 33 قربانی کے بھینس کو جدید اسلحے سے فائرنگ کر کے زخمی کرنے والوں کے خلاف پولیس کی کارروائی ابتدائی طور پر آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا pic.twitter.com/dj5Jsb2x7x
— Shahid Khan (@64c250dd30ad402) July 21, 2021
واضح رہے کہ عید الاضحیٰ کے پہلے روز بھینس کی قربانی کے دوران قصائیوں کے ہاتھ سے بھینس بھاگ گیا جسے پکڑنے کی کوشش کی گئی تاہم بھینس نہ پکڑا گیا۔
يونيورسٹی کيمپس سيکيورٹی آفيسر کے مطابق بھینس قابو نہ آیا تو سوسائٹی گارڈز نے فائرنگ کر دی جس سے بھینس زخمی ہوگیا۔
جانی اور مالی نقصان سے بچنے کے لیے کراچی یونیورسٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کا مرکزی گیٹ بھی بند کرنا پڑا۔
مالک کا کہنا ہے کہ بھینسا حیدرآباد سے خریدا تھا اور پانچ دن سے سکون سے باندھا ہوا تھا لیکن قربانی کے وقت لوگوں کے شور سے بدکا۔
مالک کا کہنا تھا کہ پولیس کی مدد کے بغیر رہائشی سوسائٹی کی سیکیورٹی گارڈز کی فائرنگ سے بھینس قابو میں آیا اور نڈھال ہونے کے بعد اسے ذبح کیا گیا۔
کراچی میں بھینس شہریوں کی جہالت کا شکار ہوگئی، قربانی کی بھینس رسہ تڑوا کر بھاگی تو لوگوں کے شور شرابے سے بدک گئی، نادانوں نے چارہ وغیرہ ڈال کر رام کرنے کی بجائے، معصوم کو گولیاں مار کر بے موت مار دیا۔۔۔ pic.twitter.com/uazZ91Gbd3
— MURIDKE NEWS (@MuridkeNews) July 21, 2021