کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤ کے باوجود تمام صوبوں اور وفاق نے تعلیمی سرگرمیاں بحال رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت صوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس ہوا جس میں تمام صوبوں نے تعلیمی سرگرمیاں بحال رکھنے پر اتفاق کیا۔
اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز کو سختی سے یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس میں سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے کورونا سے زیادہ متاثر اضلاع میں اسکول بند رکھنے کی تجویز دی۔
سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں تعلیمی ادارے 8 اگست تک مکمل بند رہیں گے،8 اگست کے بعد صورتحال کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ بچے اسکولوں میں 50 فیصد حاضری کے ساتھ آئیں گے، یونیورسٹیاں بھی کھلی رہیں گی، وزراء اپنے اپنے صوبوں میں یونیورسٹیوں میں اساتذہ کی ویکسینیشن کرائیں، یونیورسٹیوں میں ڈرائیورز اور دوسرے عملے کی بھی ویکسینیشن کا کہا گیا ہے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ جامعات میں عملے کی ویکسینیشن 31 اگست تک کرانے کا کہا ہے، امتحانات بھی اپنے شیڈول کے مطابق ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن کا سلسلہ جاری رہے گا، تعلیمی اداروں کے حوالے سے اگلا اجلاس 25 اگست کو ہوگا، 25اگست کو ہم صحت کے حوالے سے ایشوز کا دوبارہ جائزہ لیں گے، ہماری کوشش ہے کہ بچوں کی صحت اور تعلیم دونوں کا خیال رکھیں۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے 2 اگست سے کھول دیے گئے تھے جبکہ سندھ میں مثبت کیسز کی شرح 20 فیصد سے اوپر جانے کی وجہ سے صوبے بھر میں 8 اگست تک سخت لاک ڈاؤن نافذ ہے اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔